Reformer | مصلح ِامت
بحیثیت مصلح ِامت!(الف)علامہ قاضی صاحب کی ائمہ کے اعزازیہ کے لئے ۵۲ سالانہ انفرادی واجتماعی کوششوں کے نتیجے میں کرناٹک وقف بورڈ سے تنخواہیں جاری ہوئیں۔جس جد وجہد کی پوری فائل آج افضل العلماء علامہ قاضی صاحب کے پاس محفوظ ہے۔ (ب) شرعی فتوؤں کو لوگوں نے غلط استعمال کرنا شروع کردیا او ر ایک دوسرے کی توہین وتذلیل کا اُسے ذریعہ بنانے لگے تو آپ نے دارالافتاؤں کے لئے اپنے مشاہدات وتجربات کی روشنی میں چند ضروری اصول وآداب مرتب فرمائے۔
(ج) طلاق مسائل پر ملک کے میڈیا اور ملک کی عدالتوں میں دارالقضاء کے حوالے سے بھی غیر وغلط چرچے شروع ہوئے تو افضل العلماء نے حالات کا رخ دیکھ کر دارالقضاؤں کے لئے بھی چند اصول وآداب مرتب فرمائے۔ (د) عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس کے حوالے سے کئی شہروں میں فسادات ہوئے،مسلمانوں میں بھی کافی انتشار رہا اور پولیس پرمیشنحاصل کرنا بھی ایک اہم مسئلہ بن گیا تو افضل العلماء نے جلوس عید میلادالنبی ﷺ کے لئے مستقلاً آداب جلوس کے نام سے ایک تحریر مرتب فرمائی جسے اخباروں میں چھپوایا اور کرناٹک وگوا کے مسلمانوں کے حوالے کیا۔
کے چیرمین نے اداروں کے تحفظ کی خاطر مسلکی اختلافات کے سلسلے میں مستقلاً حل تلاش کرنے کے لئے جملہ مختلف مسالک ومکاتب فکر کے چنندہ علما ئے کرام کو مدعو کیا اور ان سے گزارش کی کہ وہ اِس کا قابل قبول ومعقول اور مناسب ومعتدل حل پیش کریں۔الحمد للہ افضل العلماء علامہ قاضی صاحب نے بڑے غور وفکر کے بعد اپنی جانب سے اپنی جماعت کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک ایسی جامع ومانع تحریر مرتب کی کہ چیرمین صاحب اور دیگر ارکان وقف بورڈ نے علامہ قاضی صاحب کو اس پر مبارکباد پیش کی۔
و) اہلسنت میں جلسوں کے حوالے سے بہت سی برائیاں عام ہیں۔مقریرین وقت کی پابند ی نہیں کرتے اورمنتظمین بھی جلسوں کے اہتمام وانتظام میں کئی قسم کی گڑ بڑیا ں اور بد نظمیاں کرتے رہتے ہیں۔افضل العلماء نے اس حوالے سے بھی ایک جامع مصلحانہ تحریر مرتب کی اور چند عملی تدابیراہلسنت کے سامنے پیش کی۔
(ز) بات اردو کی آئی تو اردو کی زبوں حالی پر ایک بھر پور مقالہ لکھ کر کرناٹک اردو اکیڈمی بنگلو ر کی خدمت میں پیش کیا ہے۔
(ح) ملک میں سوشیل میڈیا کے ذریعے جب برائیاں عام ہونے لگیں اور نوجوان طبقہ بالخصوص اس کا شکار ہوکر فکری وعملی رذائل میں مبتلا ہونے لگا تو افضل العلماء علامہ قاضی نے سوشیل میڈیا،موبائل فونس،واٹس اپ کے منفی اثرات پر ایک جامع تحر یر مرتب فرماکر قوم کے سامنے پیش فرمایا۔
(ی)دہلی کے بعض علاقوں میں فروری ۰۲۰۲ کو جب بعض شرپسندوں نے مسلمانوں پر حملہ کیا جس میں پچاس سے زیادہ بے گناہ جانیں تلف ہوئیں،کروڈوں کی املاک جلاکر خاک کردی گئیں اور ایک طرفہ مسلمانوں پر پولیس نے ظلم کیا۔مگر ان فسادات کے دوران ہندو مسلم بھائی چارے کے بعض روشن پہلو بھی سامنے آئے ہندوؤں نے مسلمانوں کی جانیں بچائیں اور مسلمانوں نے ہندوؤں کی حفاظت کی۔اس تناظر میں مذاہب عالم کی تعلیمات کی روشنی میں احترام ِانسانیت کو عنوان بناکر افضل العلماء نے ایک خوبصورت مضمون لکھا اور اردو انگریزی اخباروں میں اسے چھپوایاتاکہ ملک میں امن وبھائی چارہ قائم رہے۔
بحیثیت مصلح ِامت!(الف)علامہ قاضی صاحب کی ائمہ کے اعزازیہ کے لئے ۵۲ سالانہ انفرادی واجتماعی کوششوں کے نتیجے میں کرناٹک وقف بورڈ سے تنخواہیں جاری ہوئیں۔جس جد وجہد کی پوری فائل آج افضل العلماء علامہ قاضی صاحب کے پاس محفوظ ہے۔ (ب) شرعی فتوؤں کو لوگوں نے غلط استعمال کرنا شروع کردیا او ر ایک دوسرے کی توہین وتذلیل کا اُسے ذریعہ بنانے لگے تو آپ نے دارالافتاؤں کے لئے اپنے مشاہدات وتجربات کی روشنی میں چند ضروری اصول وآداب مرتب فرمائے۔
(ج) طلاق مسائل پر ملک کے میڈیا اور ملک کی عدالتوں میں دارالقضاء کے حوالے سے بھی غیر وغلط چرچے شروع ہوئے تو افضل العلماء نے حالات کا رخ دیکھ کر دارالقضاؤں کے لئے بھی چند اصول وآداب مرتب فرمائے۔ (د) عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس کے حوالے سے کئی شہروں میں فسادات ہوئے،مسلمانوں میں بھی کافی انتشار رہا اور پولیس پرمیشنحاصل کرنا بھی ایک اہم مسئلہ بن گیا تو افضل العلماء نے جلوس عید میلادالنبی ﷺ کے لئے مستقلاً آداب جلوس کے نام سے ایک تحریر مرتب فرمائی جسے اخباروں میں چھپوایا اور کرناٹک وگوا کے مسلمانوں کے حوالے کیا۔
کے چیرمین نے اداروں کے تحفظ کی خاطر مسلکی اختلافات کے سلسلے میں مستقلاً حل تلاش کرنے کے لئے جملہ مختلف مسالک ومکاتب فکر کے چنندہ علما ئے کرام کو مدعو کیا اور ان سے گزارش کی کہ وہ اِس کا قابل قبول ومعقول اور مناسب ومعتدل حل پیش کریں۔الحمد للہ افضل العلماء علامہ قاضی صاحب نے بڑے غور وفکر کے بعد اپنی جانب سے اپنی جماعت کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک ایسی جامع ومانع تحریر مرتب کی کہ چیرمین صاحب اور دیگر ارکان وقف بورڈ نے علامہ قاضی صاحب کو اس پر مبارکباد پیش کی۔
و) اہلسنت میں جلسوں کے حوالے سے بہت سی برائیاں عام ہیں۔مقریرین وقت کی پابند ی نہیں کرتے اورمنتظمین بھی جلسوں کے اہتمام وانتظام میں کئی قسم کی گڑ بڑیا ں اور بد نظمیاں کرتے رہتے ہیں۔افضل العلماء نے اس حوالے سے بھی ایک جامع مصلحانہ تحریر مرتب کی اور چند عملی تدابیراہلسنت کے سامنے پیش کی۔
(ز) بات اردو کی آئی تو اردو کی زبوں حالی پر ایک بھر پور مقالہ لکھ کر کرناٹک اردو اکیڈمی بنگلو ر کی خدمت میں پیش کیا ہے۔
(ح) ملک میں سوشیل میڈیا کے ذریعے جب برائیاں عام ہونے لگیں اور نوجوان طبقہ بالخصوص اس کا شکار ہوکر فکری وعملی رذائل میں مبتلا ہونے لگا تو افضل العلماء علامہ قاضی نے سوشیل میڈیا،موبائل فونس،واٹس اپ کے منفی اثرات پر ایک جامع تحر یر مرتب فرماکر قوم کے سامنے پیش فرمایا۔
(ی)دہلی کے بعض علاقوں میں فروری ۰۲۰۲ کو جب بعض شرپسندوں نے مسلمانوں پر حملہ کیا جس میں پچاس سے زیادہ بے گناہ جانیں تلف ہوئیں،کروڈوں کی املاک جلاکر خاک کردی گئیں اور ایک طرفہ مسلمانوں پر پولیس نے ظلم کیا۔مگر ان فسادات کے دوران ہندو مسلم بھائی چارے کے بعض روشن پہلو بھی سامنے آئے ہندوؤں نے مسلمانوں کی جانیں بچائیں اور مسلمانوں نے ہندوؤں کی حفاظت کی۔اس تناظر میں مذاہب عالم کی تعلیمات کی روشنی میں احترام ِانسانیت کو عنوان بناکر افضل العلماء نے ایک خوبصورت مضمون لکھا اور اردو انگریزی اخباروں میں اسے چھپوایاتاکہ ملک میں امن وبھائی چارہ قائم رہے۔