Fatwa 3

Fatwa 2
April 4, 2020

Fatwa 3

بسم اللہ الرحمن الرحیم
استفتاء! کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ مسجد کی تعمیر سے بچا ہوا سامان مثلاً پتھر،اسٹیل اور لوہا وغیرہ بیچ کر اُن روپیوں کو مسجد کے اکاؤنٹ میں جمع کرسکتے ہیں؟جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی (الحاج) عبدا لقادر کچی
مورخہ 4 اپریل 2020
الجواب!مسجد کی تعمیر سے بچا ہوا سامان جو اب مسجد کے کام کا نہ رہا اور اُس کے خراب ہونے کا اندیشہ ہے تو اُسے بیچ کر اُس کی قیمت مسجد کے اکاؤنٹ میں جمع کیاجائے۔مگر ہاں وہ مسجد کا بچا ہوا سامان کسی ایسے شخص کو فروخت کیاجائے جو اس سامان کو بے ادبی کی جگہ نہ استعمال کرے۔فتاوی فیض الرسول جلد دوم میں ہے ،،،اعلی حضرت امام اہلسنت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے دریافت کیا گیا کہ مسجد کی کوئی چیز ایسی ہو کہ خراب ہوجاتی ہے اور اس کو بیچ کر اس کی قیمت مسجد میں دیں اور وہ چیز اگر دوسرا آدمی قیمت دے کر مسجد کی چیز اپنے مکان پر رکھے تو اس کو جائز ہے یا نہیں؟فرمایا جائز ہے مگربے ادبی کی جگہ نہ لگائے،،،
ھٰذ ا ماعندی والعلم عند اللہ العلیم الخبیر
خادم اہلسنت
(افضل العلماء مفتی) محمدعلی قاضی مصباحی جمالی نوری ایم اے
ہبلی
مورخہ 4 اپریل 2020

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *